![]() |
| Fairy Tales Story in Urdu |
This is a beautiful fairy tales story in Urdu about a kind little girl who receives a magic porridge pot. The pot can cook sweet porridge that never ends. But one day, someone forgets the magic word to stop it—and everything gets out of control! This fun and light-hearted Urdu fairy tale teaches children the value of kindness, listening carefully, and using magic wisely.
If you love fairy tales stories in Urdu, then you will really enjoy this sweet story. On our website "World Ki Best Stories", we post daily fairy tales stories, moral stories, motivational stories and more in others Urdu stories for kids and adults. Keep reading and keep learning.
اردو میں پریوں کی کہانی – ایک جادوئی دلیا جو کبھی ختم نہ ہو
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک چھوٹے سے شہر میں دو بہنیں رہتی تھیں۔ ان کے نام جین اور ایلا تھے۔ جین سب سے بڑی تھی اور وہ بہت ہوشیار تھی، لیکن اپنی ذہانت پر بہت مغرور کرتی تھی۔ وہ خود کو سب سے زیادہ ہوشیار سمجھتی اور شہر کے ہر فرد پر ناک چڑھاتی تھی۔ چھوٹی بہن ایلا نہایت مہربان اور پیاری لڑکی تھی، لیکن ساتھ ہی وہ بہت سادہ دل بھی تھی۔ دونوں بہنوں نے کبھی اپنے رویے یا طریقے درست کرنے کی کوشش نہیں کی اور اسی وجہ سے ان کے درمیان ہمیشہ اختلافات رہتے۔
جین اور ایلا بہت غریب تھیں۔ وہ اکثر رات کو بھوکے ہی سو جاتی تھیں۔ اور اگر ان کے پاس کھانے کے لیے تھوڑی سی روٹی یا پنیر بھی ہوتا تو خود کو خوش نصیب سمجھتی تھیں۔ ایک دن ایلا میز پر بیٹھی آسمان کی طرف دیکھ رہی تھی کہ اچانک اس کے پیٹ میں زور سے آواز آئی۔ اوہ مجھے بہت بھوک لگ رہی ہے۔ میں نے کئی دنوں سے ٹھیک سے کھایا نہیں، اور اب بھی کھانے کو کچھ نہیں ہے۔ اُس نے سوچا شاید اگر میں تھوڑی دیر باہر سیر کو نکل جاؤں تو بھوک کا احساس کم ہو جائے گا۔
چنانچہ وہ جنگل کی طرف ٹہلنے چلی گئی۔ اُس کے پاس صرف پانی کی ایک بوتل تھی۔ وہ چلتی رہی، یہاں تک کہ تھک کر رک گئی۔ ہائے میں تو بہت تھک گئی ہوں، اور بہت پیاسی بھی ہوں، اُس نے کہا۔ مجھے تھوڑا سا پانی پی لینا چاہیے۔
لیکن جیسے ہی ایلا پانی پینے لگی، اچانک ایک بوڑھی عورت اس کے سامنے آ کھڑی ہوئی۔ وہ کالی پوشاک پہنے ہوئے تھی اور اتنی ڈراؤنی لگ رہی تھی کہ ایلا کا دل گھبرا گیا اور وہ بھاگنے ہی والی تھی۔
بوڑھی عورت نے نرمی سے کہا، بیٹی، کیا تم مجھے تھوڑا سا پانی دو گی؟ میں بہت پیاسی ہوں دو دن سے پانی نہیں پیا۔
بوڑھی عورت کو بری طرح کھانسی بھی ہو رہی تھی۔ اگرچہ وہ دیکھنے میں بہت خوفناک لگ رہی تھی، لیکن ایلا کو اس پر ترس آ گیا اور اُس کے نرم دل نے کام کیا۔
ایلا نے فوراً جواب دیا، ضرور جتنا دل چاہے پانی پی لیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ آپ کے لیے کافی ہوگا۔
بوڑھی عورت نے مسکرا کر کہا تم بہت مہربان ہو بیٹی۔ تمہارا بہت بہت شکریہ۔ اب مجھے تمہارے احسان کا بدلہ دینا ہے۔
اچانک ایک چمکدار روشنی پھیلی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ بوڑھی عورت ایک خوبصورت نوجوان چڑیل میں بدل گئی۔
ایلا حیران رہ گئی اُس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔
نوجوان پری نے کہا، اب بتاؤ تم کیا چاہتی ہو؟ جو مانگو گی میں تمہیں دوں گی۔
ایلا نے اُسے سب کچھ سچ سچ بتا دیا—کہ وہ کتنی غریب ہیں اور کئی دنوں تک بھوکی رہتی ہیں۔
نوجوان پری نے ہمدردی سے کہا، ہمم میں سمجھ گئی۔ بہت خوب جب تم گھر واپس جاؤ گی تو تمہیں میز پر ایک برتن رکھا ہوا ملے گا۔
ایلا حیران ہو کر بولی، برتن؟
پری نے مسکرا کر کہا، ہاں وہ ایک جادوئی برتن ہے۔
پری نے ایلا سے کہا، اس دیگچی سے کھانا پکوانے کے لیے تمہیں بس یہ کہنا ہوگا "پکا چھوٹی دیگچی پکا" پھر یہ تمہارے لیے اتنا میٹھا دلیہ پکائے گی جتنا تم چاہو گی۔ اس طرح تم اور تمہاری بہن کبھی بھوکی نہیں رہو گی۔
پھر اُس نے مزید کہا، اور جب تم کھا چکو اور پیٹ بھر جائے تو بس کہہ دینا "رک جاؤ چھوٹی دیگچی رک جاؤ" اور یہ فوراً کھانا پکانا بند کر دے گی۔
ایلا خوش ہو کر بولی، واہ یہ تو کمال ہے۔ میں فوراً گھر واپس جاتی ہوں۔
پری نے ہاتھ اٹھا کر کہا، رکو جانے سے پہلے ایک آخری بات یاد رکھو اس جادوئی دیگچی کو ہمیشہ کے لیے اپنے پاس رکھنے کے لیے تمہیں اس کے قابل بننا ہوگا۔ اگر تم نے کوئی ایسا کام نہ کیا جو تمہیں اس کا حقدار بنائے تو یہ دیگچی تمہاری زندگی سے غائب ہو جائے گی… اور پھر تم دونوں دوبارہ بھوکی مر جاؤ گی۔
چڑیل نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا، ان الفاظ کو ہمیشہ یاد رکھنا ورنہ بڑی مصیبت میں پڑ جاؤ گی۔
ایلا نے ادب سے کہا، اوہ، آپ کا بہت شکریہ پری اماں میں ابھی گھر جا رہی ہوں۔
پری نے مسکرا کر کہا، خوب کھانا میری پیاری ایلا۔۔۔ ہا ہا ہا
ایلا چونک گئی، رکو تمہیں میرا نام کیسے پتا چلا؟
مگر اُس وقت تک پری غائب ہو چکی تھی اور ایلا کو کہیں نظر نہ آئی۔
ایلا تیزی سے گھر پہنچی اور حیرت سے دیکھا کہ میز پر واقعی ایک دیگچی رکھی ہوئی ہے۔ بالکل ویسی ہی جیسا پری نے کہا تھا۔
اتنے میں جین پاس آئی اور اُسے شک بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی ایلا کیا یہ دیگچی تم گھر لائی ہو؟
ایلا نے خوش ہو کر کہا ہاں کیا میں حیرت انگیز نہیں ہوں؟
جین نے طنزیہ لہجے میں کہا حیرت انگیز؟ حیرت انگیز تو یہ ہوگی کہ تم دیگچی میں کھانا ڈالنے کا کوئی طریقہ بھی جانتی ہو۔
ایلا نے پرجوش انداز میں کہا جین تم یہ سن کر خوش ہو جاؤ گی کہ یہ دیگچی جادوئی ہے اور یہ ہمیں ہمیشہ کھانا دے گی۔
جین نے مایوسی سے کہا، میری بھولی بہن چونکہ ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں اس لیے میں اپنے بھوکے پیٹ کی حالت خوب جانتی ہوں۔
جین نے ہنستے ہوئے کہا، ایسا لگتا ہے تمہارا دماغ بھی سکڑنے لگا ہے۔ ہاہا میں تمہیں ابھی غلط ثابت کر دوں گی۔
ایلا نے برتن کی طرف دیکھا اور کہا، "پکا چھوٹی دیگچی پکا"۔
جیسے ہی ایلا نے یہ الفاظ کہے، دیگچی سے بلبلاہٹ کی آواز آنے لگی، اور وہ خود بخود گرم دلیہ پکانے لگی۔
جین حیرت سے آنکھیں پھاڑ کر دیکھنے لگی اور ایلا خوشی سے مسکرا رہی تھی۔
چند لمحوں میں دیگچی میں دلیہ تیار ہو گیا اور کمرہ خوشبو سے بھر گیا۔ دونوں بہنیں بھوک سے بے چین ہو گئیں۔
انہوں نے دلیہ چکھا اور واقعی وہ اتنا مزیدار تھا کہ ایسا دلیہ انہوں نے پہلے کبھی نہیں کھایا تھا۔
اب وہ روزانہ اسی دیگچی سے پیٹ بھر کر کھاتی تھیں اور کبھی بھوکی نہیں رہتی تھیں۔
یہ دلیہ کبھی بور نہیں کرتا تھا کیونکہ وہ ہمیشہ لذیذ لگتا۔
ایک دن ایلا نے باہر جانے کا فیصلہ کیا۔
اس نے خود سے کہا، جانے سے پہلے مجھے جین کو وہ جادوئی الفاظ یاد دلانے چاہییں جن سے دیگچی رکتی ہے۔ اوہ مگر وہ الفاظ کیا تھے؟
اسی وقت جین آگے آئی، تم مجھے ایسے کیوں گھور رہی ہو؟
ایلا بولی، اچھا میں تمہیں ایک ضروری بات بتانا چاہتی تھی۔
جین نے طنز کیا، ضروری بات؟ ہاہا تم میرے ساتھ کیا ضروری بات کرو گی؟ تم تو بس ایک نادان لڑکی ہو۔
ایلا کو غصہ آیا ٹھیک ہے پھر میں تمہیں کچھ نہیں بتاتی۔
جین نے مذاق اُڑایا میں شرط لگاتی ہوں تم بھول گئی ہو تمہیں کہنا کیا تھا۔
ایلا غصے سے بولی نہیں میں نہیں بھولی۔۔۔ میں جا رہی ہوں۔
لیکن جیسے ہی ایلا دروازے سے نکلی اُسے جادوئی الفاظ یاد آ گئے۔
اوہ ہاں مجھے یاد آ گیا۔
پھر وہ بولی لیکن کوئی بات نہیں، کیونکہ جین صبح ناشتہ کر چکی ہے اُسے بھوک نہیں لگے گی۔
مگر تھوڑی ہی دیر بعد جین کو بھوک لگنے لگی۔
ہمم... وہ مزیدار دلیہ یاد آ رہا ہے۔
ایلا گھر پر نہیں تھی، تو جین خوش ہو کر اکیلی ہی دیگچی کے پاس گئی۔
اس نے تالیاں بجا کر کہا، پکا چھوٹی دیگچی پکا۔
فوراً دیگچی سے گرم دلیہ نکلنے لگا۔
جین نے خوش ہو کر خوشبو سونگھی اور جیسے ہی دلیہ تیار ہوا سارا چٹ کر گئی۔
آہ کتنا مزیدار تھا اب تو میرا پیٹ بھر گیا
پھر اُس نے کہا اب دیگچی کو بند کر دینا چاہیے…
ہمم... اس کے لیے کیا الفاظ تھے؟ آہ ہاں… پکانا بند کرو
لیکن یہ جادوئی الفاظ غلط تھے۔
ایلا نے جین کو دیگچی کو بند کرنے کا منتر کبھی نہیں بتایا تھا۔
اوہ نہیں اب کیا ہوگا؟
دیگچی کھانا پکاتی جا رہی تھی۔۔
مزید دلیہ نہیں۔۔ او بےوقوف برتن بند ہو جا
جین چلاتی رہی لیکن دیگچی تو جیسے رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔
جتنا وہ چیختی اتنا ہی دیگچی میٹھا گرم دلیہ اُبل اُبل کر باہر نکالتی رہی۔
بیچاری جین پریشان ہو کر برتن پر چیختی رہی، مگر کچھ فائدہ نہ ہوا۔
کچھ دیر بعد ایلا گھر واپس آ گئی۔
اس نے مسکراتے ہوئے کہا مجھے یقین ہے کچھ خاص نہیں ہوا ہوگا۔
آخر ایک چھوٹا سا جادو بھول جانے سے کیا مسئلہ ہو سکتا ہے؟
لیکن جیسے ہی وہ دروازے کے پاس پہنچی تو اسے عجیب سی خوشبو محسوس ہوئی۔
ہمم؟ یہ کیا؟ دروازے کے نیچے سے کچھ میٹھا بہہ رہا ہے؟
ایلا کھڑکی کے پاس گئی اور جیسے ہی اندر جھانکا وہ حیرت سے چیخ پڑی
پورا گھر چپچپے میٹھے دلیے سے بھر گیا تھا
گلدان اور کرسیاں دلیے میں تیر رہی تھیں۔
ہائے اللہ یہ کیا آفت آ گئی؟ اور جین کہاں ہے؟
ایلا نے دیکھا کہ بیچاری جین ایک میز کے اوپر بیٹھی ہے۔
جو آہستہ آہستہ اُبلتے ہوئے دلیے میں ڈوب رہی تھی۔
جین زور زور سے چیخ رہی تھی، ایلا او میری پیاری بہن
براہِ کرم وہ جادوئی منتر یاد کرو۔۔ برتن کو روکو پلیز
ایلا نے فوراً اونچی آواز میں کہا رک جا چھوٹی دیگچی رک جا۔
اور پھر جادوئی دیگچی نے بلبلاہٹ بند کر دی۔
دلیہ نکلنا بند ہو گیا اور دونوں بہنوں نے سکون کا سانس لیا۔
اللہ کا شکر ہے اب رک گیا
جین نے شرمندہ ہو کر کہا آج جادو بھول جانے پر مجھے معاف کر دو
یہ سب میری غلطی تھی۔
ایلا بولی نہیں میں بھی قصوروار ہوں۔
مجھے تم سے آج کی بات پوری سننی چاہیے تھی۔۔
میں بہت مغرور اور بدتمیز بن گئی تھی۔
لیکن جین اب ہم کیا کریں؟ ہمارا پورا گھر دلیے سے بھرا ہوا ہے۔
ایلا پریشانی سے بولی، اور اسے صاف کرنے میں تو دن لگ جائیں گے۔
جین کچھ دیر سوچتی رہی، پھر خوشی سے بولی
ایلا! اس قصبے میں بہت سے غریب لوگ رہتے ہیں۔
کیوں نہ ہم یہ دلیہ ان کے ساتھ بانٹ دیں؟
ایلا نے خوش ہو کر کہا
واہ یہ تو بہت زبردست خیال ہے
میں شرط لگاتی ہوں کہ بہت سے لوگ بھوک سے مر رہے ہوں گے۔
انہیں یہ گرم گرم دلیہ ضرور پسند آئے گا
پھر وہ دونوں باہر گئیں اور آوازیں لگائیں
تمام غریب اور بھوکے لوگوں کو آواز دی جاتی ہے
آئیے ہمارے پاس آپ سب کے لیے مزیدار دلیہ ہے
اپنے پیالے اور چمچ لے آئیں اور کھانے کے لیے آ جائیں۔
اور پھر کیا تھا
چمکتی آنکھوں اور خوش چہروں کے ساتھ
بچے، بڑے، بوڑھے — سب باہر آ گئے۔
جین نے اندر رہ کر پیالے بھر بھر کر تیار کیے
اور ایلا نے وہ سب پیالے باہر لوگوں میں بانٹ دیے۔
سب نے جوش سے دلیہ کھایا۔
ایک بوڑھے آدمی نے کہا
ایلا جین آپ کا بہت شکریہ
میں نے پانچ دن سے کچھ نہیں کھایا تھا۔
آپ نے تو میری جان بچا لی۔
سب لوگ ان کا شکریہ ادا کرتے رہے۔
تھوڑی ہی دیر میں پورا گھر خالی ہو گیا۔
اب وہاں ایک قطرہ دلیہ بھی باقی نہ تھا۔
جین کھڑکی سے باہر آئی
اور اب ایلا کے پہلو میں آ کر کھڑی ہو گئی۔
دونوں نے باہر دیکھا
ہر طرف لوگ خوشی سے مسکرا رہے تھے۔
چمکتی آنکھیں، خوش چہرے، مطمئن دل۔
یہ منظر دیکھ کر
ایلا اور جین کے دل خوشی سے بھر گئے۔
ایلا بولی
جین دوسروں کا خیال رکھنا کتنا اچھا لگتا ہے نا۔
جین نے ہلکے سے مسکرا کر کہا
ہاں ایلا۔
ہمارے پاس اتنے دنوں تک دلیہ تھا
لیکن ہم نے کبھی یہ سوچا ہی نہیں
کہ اسے کسی کے ساتھ بانٹیں۔
ایلا نے سنجیدگی سے کہا
آؤ ہم یہ دلیہ ہر دن
غریبوں اور مسکینوں کے ساتھ بانٹیں۔
ایسا کریں گے تو شاید
کوئی بھی بھوکا نہ سوئے۔
اس دن کے بعد
ایلا اور جین روزانہ نکلتے۔
کبھی سڑکوں پر کبھی جھونپڑیوں میں
جہاں جہاں غریب رہتے تھے
وہاں جا کر دلیہ بانٹتے۔
یہ سلسلہ کافی دنوں تک چلتا رہا
اور بہت سی دعائیں ان کے حصے میں آئیں۔
پھر ایک دن
ایک بوڑھا فقیر ان کے پاس آیا۔
اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے
اور وہ بہت کمزور دکھائی دیتا تھا۔
ایلا اور جین نے
اسے آتے ہی غور سے دیکھا۔
بوڑھے فقیر نے نرمی سے کہا
میرے پیارے بچو
کیا تم وہ جادوئی برتن
مجھے دے سکتے ہو
جو دلیہ بناتا ہے؟
میں بہت دور سے آیا ہوں
اور میرے چھوٹے پوتے بیمار ہیں۔
میرے پاس انہیں کھلانے کو کچھ بھی نہیں۔
بوڑھا فقیر آہستہ سے بولا
کیا میں اسے یعنی اس برتن کو
اپنے ساتھ گھر لے جا سکتا ہوں؟
ایلا نے فوراً جین کی طرف دیکھا
ہم کیا کریں جین؟
اگر وہ برتن لے گیا تو
پھر ہم کیا کھائیں گے؟
ہم خود بھوکے رہ جائیں گے۔
جین نے نرمی سے کہا
ہاں، ہم نے تو اپنا پیٹ بھر لیا ہے۔
لیکن اگر بچوں کو کچھ نہ ملے
تو وہ بیمار ہو سکتے ہیں۔
یہ ان کے لیے ٹھیک نہیں ہوگا۔
چند لمحے سوچنے کے بعد
جین بوڑھے بھکاری کی طرف مڑی
اور ہلکے سے مسکرا دی۔
جناب آپ یہ جادوئی برتن
اپنے پوتے پوتیوں کے لیے لے جائیں۔
انہیں دلیہ کھلائیں۔
مجھے امید ہے وہ
اسے کھانے کے بعد بہتر محسوس کریں گے۔
اچانک
وہ بوڑھا فقیر بدلنے لگا۔
دھواں سا اٹھا روشنی چمکیی
اور وہ ایک پری میں بدل گیا
اوہ ایلا چیخ اٹھی
یہ دلیہ پری ہے
پری نے نرمی سے کہا
میں تم دونوں سے بہت متاثر ہوں۔
تم نے سیکھ لیا کہ
دوسروں کا خیال
اپنے آپ سے پہلے رکھنا چاہیے۔
تم نے اس بستی کے
غریب اور بھوکے لوگوں کی
سچی مدد کی ہے۔
ایلا نے دبی دبی حیرت سے پوچھا
کیا اس کا مطلب ہے؟
پری نے مسکرا کر جواب دیا
جی ہاں
اس کا مطلب ہے کہ
اب یہ جادوئی برتن
ہمیشہ تمہارے پاس رہے گا۔
تم دونوں اس کے حق دار ہو۔
ہاں ایلا خوش ہو کر بولی
اب ہم روزانہ
میٹھا گرم دلیہ کھا سکیں گے
اور اس دن کے بعد بھی
ایلا اور جین نے
ہر روز دلیہ بنایا
اور سڑکوں، گلیوں اور گھروں میں
غریبوں کو کھانا کھلایا۔
جب وہ لوگوں کے چہروں پر
خوشی کی مسکراہٹ دیکھتے
تو ان کے دل بھر آتے۔
اور یوں
وہ سب خوش رہے
اور ہر دن دلیہ اور محبت بانٹتے رہے۔
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں ہر چیز کو عقل اور سمجھ کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے، ورنہ فائدہ نقصان میں بدل سکتا ہے۔ جیسا کہ جب بہن کو جادوی دیگ بند کرنے کے الفاظ یاد نہ رہے تو پورا گھر دلیے سے بھر گیا۔ دوسرا سبق یہ ہے کہ خوشیاں اور نعمتیں بانٹنے سے بڑھتی ہیں، جیسا کہ دونوں بہنوں نے سب گاؤں والوں کو میٹھا دلیہ کھلایا۔ اور تیسری بات یہ سیکھنے کو ملی کہ اگر ہم کسی نعمت کو صرف اپنی ذات کے لیے نہ رکھیں بلکہ دوسروں کی بھلائی کے لیے استعمال کریں، تو اللہ اُس میں اور برکت ڈال دیتا ہے۔
یہ کہانی آپ کو کیسی لگی؟
کمنٹ کر کے ضرور بتائیں، اور ایسی مزید متاثر کن کہانیاں پڑھنے کے لیے ہماری ویب سائٹ World Ki Best Stories کو ضرور فالو کریں۔ اور اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ شئیر کرنا بالکل نہ بھولیں تاکہ انہیں بھی آپکی وجہ سے کچھ سیکھنے کو ملے۔
روز کچھ نیا سیکھیں، کچھ نیا سوچیں، اور نئی زندگی کا آغاز کریں۔ پھر ملینگے ایک اور کہانی کے ساتھ۔ جب تک اپنا خیال رکھیں۔
اسٹوری کوئین اسماء
Read More Stories
.png)

.png)