![]() |
| Moral Story in Urdu |
This is a moral story in Urdu about a poor but strong farmer family who lost everything in a storm. Still, with courage and smart thinking, they created a new dish — fried peas curry — and started selling it in the market.
This heart-touching moral story in Urdu teaches us how to stay hopeful in hard times and never give up.
On our website World Ki Best Stories, we post meaningful and emotional Urdu moral stories that touch the heart. If you love to read stories that give life lessons, then this moral story in Urdu is perfect for you.
Visit World Ki Best Stories to explore more Motivational Stories, and fairy tales in Urdu.
اخلاقی کہانی – فرائی مٹر نے ایک کسان کی زندگی کیسے بدل دی
پالم پور گاؤں میں گنیش نام کا ایک شخص رہتا تھا۔ اس کے خاندان میں اس کی اہلیہ مادھوری، 7 سالہ بیٹا مونو اور 6 سالہ بیٹی پنکی شامل تھے۔ گنیش ایک محنتی کسان تھا جو اپنے کھیت میں مٹر کاشت کرتا اور انہیں بیچ کر اپنے خاندان کا پیٹ پالتا تھا۔ اگرچہ اس کی آمدنی زیادہ نہ تھی، لیکن غربت کے باوجود ان کا چھوٹا سا خاندان خوشحال اور مطمئن تھا۔
ایک دن پنکی کا اسکول بیگ پھٹ گیا۔ والدہ نے پہلے ہی اسے سی دیا تھا، لیکن یہ دوبارہ پھٹ چکا تھا۔
یہ بیگ دراصل مونو کا پرانا بیگ تھا۔ پنکی نے شرمندگی سے کہا
بابا پلیز مجھے نیا بیگ لا دیں، اسکول میں سب بچے میرا مذاق اُڑاتے ہیں۔
مادھوری نے بات سن کر کہا
ہماری بیٹی کو ایک نئے بیگ کی ضرورت ہے۔
گنیش نے نرمی سے وعدہ کیا
"ٹھیک ہے، اس فصل سے جو بھی کمائیں گے، میں تمہیں نیا بیگ لا دوں گا۔ بس دل لگا کر پڑھنا اور اپنا نام روشن کرنا۔
اسی دوران مونو بول اٹھا
"اچھا بابا، اسے نیا بیگ لے آؤ، میں کافی دنوں سے نیا بیٹ مانگ رہا ہوں، اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟
مادھوری نے ناراض ہو کر کہا
"چپ رہو بیکار آدمی! وہ اسٹڈی میٹریل مانگ رہی ہے اور تم فضول خرچی کرنا چاہتے ہو۔ وہ تم سے چھوٹی ہے مگر اس کی سوچ تم سے بڑی ہے۔
گنیش نے ہنستے ہوئے بچوں سے کہا
"اچھا اب بس کرو، جلدی کرو، سکول جانے کا وقت ہو گیا ہے۔ موسم خراب لگ رہا ہے، بارش بھی ہو سکتی ہے۔ ہمارے پاس چھتری بھی نہیں ہے۔
مادھوری نے جلدی سے بچوں کو تیار کیا
"چلو بچوں، چلو گنیش، تم انہیں اسکول چھوڑ کر کھیت چلے جانا، میں کام نمٹا کر بعد میں آتی ہوں۔
اس بار مٹر کی فصل کافی اچھی ہوئی تھی۔ گنیش اور مادھوری دونوں کو امید تھی کہ اس بار کچھ نئے سامان خریدنے کے قابل ہو سکیں گے — نیا بیگ، نئی سیٹ، اور شاید مونو کے لیے بیٹ بھی۔
گنیش بچوں کو اسکول چھوڑ کر کھیت چلا گیا۔ کچھ دیر بعد مادھوری بھی گھر کا کام ختم کر کے کھیت پر پہنچ گئی۔ دونوں میاں بیوی نے سارا دن محنت سے کام کیا۔ دن پر دن گزرتے گئے، اور فصل پکنے لگی۔
ایک دن شام کو گنیش نے کہا
"مادھوری، کل ہم مٹر کی فصل تیار کر لیں گے۔"
دونوں خوشی خوشی گھر لوٹنے لگے۔ راستے میں ان کی ملاقات اپنے مالک مکان گھنشیام سے ہو گئی۔
"کیوں بھائی گنیش، آپ تو ایسے منہ چھپا رہے ہیں جیسے کچھ بھول گئے ہوں۔ یاد ہے نا، اس مہینے کا کرایہ ابھی باقی ہے؟
گنیش نے عاجزی سے کہا
"آقا، بس چند دن اور دے دیجیے، فصل بکنے کے بعد پیسے دے دوں گا۔
گھنشیام نے مادھوری کی طرف عجیب نظروں سے دیکھا اور طنزیہ انداز میں بولا
"ملکہ جی اگر آپ کہہ رہی ہیں تو چلو، چند دن اور دے دیتا ہوں۔
گھنشیام کے جانے کے بعد مادھوری غصے سے بولی
"اگر میرے اختیار میں ہوتا تو اس گنجے کو چپل سے مارتے۔ کوئی لحاظ نہیں اسے۔
گنیش نے دکھی لہجے میں کہا
تم جانتی ہو وہ کیسا ہے۔ اس کی باتوں کو نظر انداز کرو۔
وہ دونوں گھر پہنچے، بچوں کے ساتھ کھانا کھایا اور فرش پر چٹائی بچھا کر سو گئے — اس امید کے ساتھ کہ کل ان کے دن بدل جائیں گے۔
مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
آدھی رات کو اچانک موسم نے کروٹ لی۔ بادل زور زور سے گرجنے لگے، جیسے آسمان زمین سے باتیں کر رہا ہو۔ بارش کا اندیشہ بڑھنے لگا۔
گاؤں میں اچانک تیز آندھی اور بارش کے ساتھ اولے بھی پڑنے لگے۔ یہ بارش اتنی زور دار تھی کہ گنیش کے کھیت میں لگی مٹر کی پوری فصل تباہ ہو گئی۔ اگلی صبح جب بارش رکی، گنیش اور اس کا خاندان کھیت کی طرف بھاگا، لیکن وہاں جا کر ان کے ہوش اڑ گئے۔ سب کچھ برباد ہو چکا تھا۔ گنیش وہیں کھیت میں بیٹھ کر بچوں کی طرح رونے لگا۔
اے خدا! ہم غریبوں پر یہ ظلم کیوں؟ اب میں اپنے بچوں کی چھوٹی چھوٹی خواہشیں کیسے پوری کروں گا؟
مادھوری، اس کی بیوی، بہت ہمت والی عورت تھی۔ اس نے گنیش کو سنبھالا اور کہا
جو کچھ ہوا، قدرت کا فیصلہ تھا۔ ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے۔ اللہ نے اگر یہ لیا ہے تو کچھ بہتر بھی دے گا۔
لیکن گنیش اندر سے ٹوٹ چکا تھا۔ ایک ہفتے بعد زمیندار گھنشیام کچھ غنڈوں کے ساتھ آ گیا۔
اب تم لوگ برباد ہو چکے ہو، میرے کرایے کی بات کرنا بند کرو، فوراً گھر خالی کرو
گنیش نے بہت منت کی، بارش ہو رہی ہے، میرے پاس بیوی بچے ہیں، کہاں جاؤں؟
گھنشیام ہنس کر بولا، "تم سب جاؤ جہاں مرضی، لیکن رانی اگر میرے ساتھ چلے تو اسے خوش رکھوں گا۔
یہ سن کر مادھوری کا خون کھول گیا۔ اگر دوبارہ ایسی بات کی تو چپل سے تمہارا حال برا کر دوں گی
گنیش کا بیٹا بولا، امی مرچیں اس کی آنکھ میں ڈال دو
مادھوری نے بچوں کا ہاتھ پکڑا اور کہا چلو ہم یہاں سے جا رہے ہیں۔
وہ سب بارش میں بھیگتے ہوئے جنگل کی طرف چل پڑے۔ راستے میں انہیں ایک غار ملی۔ وہیں ٹھہر گئے۔ باہر بارش، اندر بھوک۔ کسی طرح وہ سب سو گئے۔
اگلی صبح بارش تھمی تو بچوں نے بھوک کا شور مچایا۔
مادھوری بولی، میں تھوڑا سا آٹا گھر سے لائی تھی اسی سے روٹیاں بنا لیتی ہوں۔
گنیش نے کہا، میں کام ڈھونڈنے جا رہا ہوں۔
لیکن شام کو وہ خالی ہاتھ لوٹا کام نہیں ملا۔
مادھوری بچوں کو کیا کھلاؤں؟ ہم تو بھوکے رہ سکتے ہیں، لیکن یہ چھوٹے بچے کیسے بھوک برداشت کریں گے؟
یہ سن کر مادھوری نے اپنی ماں کی دی ہوئی چاندی کی زنجیر اتاری اور گنیش کو دے دی
اسے بیچ کر کچھ کھانے کا سامان لے آؤ۔ آج ایک ماں کو اپنی نشانی قربان کرنی پڑے گی۔
گنیش بازار گیا اور آٹا، مصالحے وغیرہ لے آیا۔ مادھوری کھیت گئی، جہاں مٹر گرے ہوئے تھے۔ وہ مٹر لے کر آئی، صاف کیے، فرائی کیا، مصالحہ بنایا اور مٹر ڈال کر سالن تیار کیا۔
جب سب نے پہلا نوالہ منہ میں ڈالا، تو حیرت سے ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے۔ سالن اتنا مزیدار تھا کہ وہ اپنا دکھ بھول گئے۔
ممی کیا ہوا سبزی اچھی نہیں لگی کیا
اچھی نہیں ممی بہت اچھی ہے
واقعی مادھوری! ہم نے آج تک اتنی زبردست سبزی نہیں کھائی۔ یہ تم نے کہاں سے سیکھی؟
مادھوری نے مسکراتے ہوئے جواب دیا
سچ کہوں تو میں نے کہیں سے نہیں سیکھی۔ کل میں کھیت گئی تھی۔ وہاں کچھ بچے ہوئے مٹر پڑے تھے، میں وہ اٹھا لائی، دھوپ میں سکھائے اور بس ویسے ہی پکا دیے۔
گنیش نے خوش ہو کر کہا
اگر تم یہ سبزی خود بناتی ہو تو تمہیں اسے بیچنا چاہیے! یہ سب کو پسند آئے گی اور ہم اچھی کمائی کر سکتے ہیں۔
واقعی؟ کیا ہمیں ابھی سے شروع کرنا چاہیے؟
ہاں! کیوں نہیں؟ سبزی ابھی بچی ہوئی ہے۔ میں پوری بناتا ہوں، تم سبزی برتن میں رکھو۔ پوری کو ڈبے میں رکھو، اور میں کچھ پتوں کی پلیٹیں بناتا ہوں۔ ہم دونوں ساتھ چلتے ہیں اور بازار میں بیچتے ہیں۔
دونوں نے جلدی جلدی سب تیاری کی اور بازار پہنچ گئے۔
فرائیڈ مٹر کری اور پوری! صرف 30 روپے میں گنیش آواز لگا رہا تھا۔
لوگ حیران ہو کر پوچھتے
بھائی، یہ فرائیڈ مٹر کری کیا ہوتی ہے؟
بس چکھ کر دیکھو، دل خوش ہو جائے گا
مادھوری تیزی سے پلیٹیں سرو کرنے لگی۔ سب کو وہ سبزی بہت پسند آئی۔ لوگ بار بار آ کر تعریف کرتے اور مزید مانگتے۔
اسی وقت ایک شخص آیا اور بولا
کل میں مندر کے باہر بھنڈارا کرا رہا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ یہی سبزی اور پوری بنائیں۔ یہ 300 روپے ایڈوانس ہیں۔
پہلے ہی دن انہیں اتنا بڑا آرڈر مل گیا۔ دونوں خوشی سے نہال تھے۔
اگلے دن مادھوری نے بھنڈارے کے لیے وہی سبزی اور پوریاں بنائیں۔ وہاں بھی سب نے بہت تعریف کی۔
اب تو ان کا چھوٹا سا کام ایک بزنس میں بدلنے لگا تھا۔ انہوں نے ایک چھوٹی سی گاڑی خریدی اور روز بازار میں جا کر سبزی اور پوری بیچنے لگے۔
لوگ ان کے کھانے کے دیوانے ہو گئے اور ہر دن نیا آرڈر آتا۔
گنیش نے اپنے کھیت میں دوبارہ مٹر اگانا شروع کر دیا۔ اب وہ مٹر بھون کر اسی سے سبزی بناتا، جس سے اچھا خاصا منافع ہونے لگا۔
کچھ ہی دنوں میں ان کی زندگی بدل گئی۔
ان کا اپنا گھر بن گیا
پنکی کو نیا اسکول بیگ ملا،
مونو کو نیا بستر
اور سب کے پاس اپنی اپنی چھتری تھی۔
اس کہانی سے ہمیں سیکھنے کو ملتا ہے کہ زندگی میں چاہے جتنی بھی مشکلات آ جائیں، ہمیں ہار نہیں ماننی چاہیے۔ اگر ایک راستہ بند ہو جائے تو اللہ دوسرا دروازہ کھول دیتا ہے۔ اگر ہم حوصلے، سمجھداری اور ایمانداری سے کام کریں، تو چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی ہماری قسمت بدل سکتی ہیں۔ جیسے گنیش اور مادھوری نے صرف مٹر کی سبزی سے نیا کاروبار شروع کیا اور اپنی زندگی بہتر بنا لی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ عزت پر کبھی سمجھوتا نہیں کرنا چاہیے، اور جب پورا خاندان ایک ہو جائے تو ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔
یہ کہانی آپ کو کیسی لگی؟
کمنٹ کر کے ضرور بتائیں، اور ایسی مزید متاثر کن کہانیاں پڑھنے کے لیے ہماری ویب سائٹ World Ki Best Stories کو ضرور فالو کریں۔ اور اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ شئیر کرنا بالکل نہ بھولیں تاکہ انہیں بھی آپکی وجہ سے کچھ سیکھنے کو ملے۔
روز کچھ نیا سیکھیں، کچھ نیا سوچیں، اور نئی زندگی کا آغاز کریں۔ پھر ملینگے ایک اور کہانی کے ساتھ۔ جب تک اپنا خیال رکھیں۔
اسٹوری کوئین اسماء
Read More Stories
I hope you liked this moral story in urdu. You can read more interesting Moral story, moral stories, moral Story in Urdu, Short moral story in urdu, Moral story in urdu for adults, Moral story in urdu for students, Very short stories with moral, and much more interesting stories just right here motivational stories and fairy tales stories for kids.
Also, read more interesting moral posts in Urdu.
.png)

.png)